30 جولائی 2024 - 22:13
مجدل شمس پر حزب اللہ کے حملے کا الزام؛ حقیقت کیا ہے؟ / صہیونی مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں / اسرائیل عربوں کے لئے مگرمچھ کے آنسو نہ بہائے + ویڈیو اور تصاویر

یہودی ریاست نے حزب اللہ لبنان پر الزام لگایا کہ اس نے جولان کے علاقے میں ایک دروزی آبادی پر میزائل حملہ کرکے کئی افراد کو ہلاک کر دیا ہے جس کے جواب میں مختلف قسم کا رد عمل سامنے آیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، جولان کے علاقے "مجدل شمس" پر میزائل گرنے کے حوالے سے صہیونیوں کے امدادی کارکن نے العربی چینل سے کہا: مجھے کئی عینی گواہوں نے بتایا کہ یہ دھماکہ اسرائیلی میزائل شکن میزائل گرنے سے ہؤا؛ لیکن اسرائیل لبنان پر حملے کے لئے اس واقعے کو دستاویز بنانا چاہتا ہے۔ ان عینی گواہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آئرن ڈوم کا میزائل فٹ بال گراؤنڈ میں گرا۔

مذکورہ امدادی کارکن نے گرفتاری کے خوف سے، ٹیلی وژن کے عملے سے تصویری بات چیت کرنے سے انکار کر دیا۔

جبل الشیخ ـ جولان کے دروزی باشندوں نے بھی کہا کہ آئرن ڈوم کا میزائل دھماکے کا سبب تھا۔

ادھر ایک امریکی صحافی ڈین کوہن (Dan Cohen) نے اپنے X پیج پر لکھا: "یہ مجدل شمس ہے، یہ شام کا علاقہ ہے جس پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہے، چنانچہ اس واقعے کا امکان "صفر (0)" کے برابر ہے کہ حزب اللہ اپنے اتحادی (شام) کے ہمدردوں پر حملہ کرے"۔

۔۔۔۔۔

ایک لبنانی رکن پارلیمان اور ریڈلائن پارٹی کے سربراہ وضاح الصادق نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں لکھا: گوکہ میرے داخلی مسائل پر حزب اللہ کے ساتھ اختلافات ہیں، لیکن مجھے یقین ہے کہ حزب اللہ عام شہریوں اور بالخصوص بچوں کو نشانہ نہیں بناتی۔ اسرائیلی اس وقت کہاں تھا جب انہوں نے خود ہی غزہ کے ہزاروں بچوں کو قتل کیا، ان کی کردار کشی کی اور انہیں خانہ و کاشانہ چھوڑنے پر مجبور کیا؟ وہ اپنے جرائم کا دائرہ وسیع تر کرنا چاہتے ہیں، خدائے متعال لبنان اور اس کے عوام ـ بالخصوص جنوب کے لوگوں ـ کی حفاظت فرمائے۔

۔۔۔۔۔

بہر صورت، امریکہ اور اسرائیل ـ جنہوں نے یہ الزام لگایا تھا ـ نے انتہائی بےشرمی سے کہا کہ "یہ الزام نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے کیونکہ ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں"، یعنی الزام بھی لگاتے ہیں اور تصدیق بھی خود ہی کرتے ہیں گویا اب بھی 1980 کا عشرہ ہے اور دنیا کی آنکھیں امریکہ اور صہیونی ریاست کے منہ پر لگی ہوئی ہیں اور جو وہ کہیں گے دنیا بھی مان لے گی۔

دوسری طرف سے حزب اللہ لبنان نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیا اور ایران نیز مقاومتی محاذوں نے اعلان کیا کہ اگر یہودی ریاست اس بہانے لبنان کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی جرات کرے تو اس کو مقاومت کی طرف منہ توڑ جواب ملے گا۔

بہرصورت غزہ میں ہزاروں بچوں اور خواتین کے قاتل امریکی اور اسرائیلی 10 سے 15 تک دروزیوں کی سوگوار بنے بیٹھے ہیں جو صرف ایک بہانہ ہے اور موثق ذرائع سے معلوم ہؤا ہے کہ یہ افراد نام نہاد اسرائیلی آئرن ڈوم میزائل شکن نظام کا ایک میزائل گرنے سے ہلاک ہوئے تھے۔

ادھر المیادین ٹی وی چینل نے رپورٹ دی ہے کہ سوشلسٹ پروگریسو پارٹی کے سربراہ ولید جنبلاط نے کہا ہے کہ "آگاہ رہو اور دیکھو کہ دشمن جنگ کی آگ بھڑکانے کے لئے کن کن منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ ہم مجدل شمس کے شہداء کے خاندانوں اور شامل کے مقبوضہ علاقے جولان کے عوام کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا: تاریخ گواہ ہے کہ اسرائیل نے عوام کو پیشگی اطلاع دیئے بغیر ان کا قتل عام کیا ہے اور کر رہا ہے۔ میں لبنان، فلسطین اور جولان کے عوام سے چاہتا ہوں کہ صہیونیوں کی تباہ کن سازش کا حصہ بننے سے محتاط رہیں۔

انھوں نے کہا: جنگ کو فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا: حزب اللہ کے بیان کی رو سے ـ جس نے اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ـ عوام کو ہر قسم کے صہیونی فتنے سے ہوشیار رہنے کی تلقین کرتا ہوں۔ کیونکہ اسرائیلی دشمن جنگ کا دائرہ پھیلانے، خطے کے ممالک کے حصے بخرے کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کے خطرناک منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

 ولید جنبلاط کا الجزيرہ کے ساتھ انٹرویو دیکھئے:

اسرائیل کی یہ تہمت کہ حزب اللہ نے "مجدل شمس" کو نشانہ بنایا یا اس نے مجدل شمس کی طرف میزائل فائر کیا ہے، سراسر جھوٹ ہے اور جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اسرائیلی یہ ثبوت اور دلیلیں کہاں سے لائے ہیں؟

اسرائیلی جب سے اس سرزمین میں آ ٹپکے ہیں، مسلسل جھوٹ بولتے آئے ہیں۔

اسرائیلی اگر جنگ کا دائرہ وسیع تر کرنا چاہتے ہیں تو پھر کرلے۔ انہوں نے 2006 میں بھی ایسا ہی کیا اور شکست کھا گئے۔ انہوں نے سنہ 1982 میں بھی یہی کچھ کیا اور پہلے عرب دارالحکومت "بیروت" پر قبضہ کر لیا لیکن انہیں بیروت کی سڑکوں کو ذلت و حقارت کے ساتھ ترک کرنا پڑا۔

میں صرف تاریخ کی یاددہانی کرا رہا ہوں۔

اسرائیل ہمیشہ ہمیشہ، مقاومت کو تباہ کرنے میں، ناکام رہا ہے۔ دیکھئے؛

وہ 9 مہینوں سے کہہ رہے ہیں کہ "ہم حماس کا خاتمہ کرکے رہیں گے"، لیکن ہنوز اس دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور غزہ کی پٹی میں مقاومت کی طرف سے جنگ مسلسل جاری ہے۔ 

وہ 9 مہینوں سے شیخیاں بگھار رہے ہیں کہ حزب اللہ اور لبنانی مقاومت کا خاتمہ کریں گے، لیکن لبنانی مقاومت اور حزب اللہ جم کر کھڑی ہے اور ختم نہیں ہوئی ہے۔

دریائے اردن کے مغربی کنارے میں بھی یہی صورت حال ہے، صہیونی وہاں بھی جو بھی کر سکتے تھے کر گذرے لیکن ناکام ہو گئے۔

کیا وہ وقت نہیں آیا ہے کہ اسرائیل کے سرغنے سمجھ لیں کہ وہ کسی بھی جگہ عربی اور اسلامی مقاومت و استقامت کی روح کا خاتمہ نہیں کر سکتے؟!

مجدل شمس کے لوگ عربوں میں سے ہیں، اور مجدل شمس کے عوام زیادہ تر جولان کے عرب ہیں جنہوں نے اسرائیل کی شہریت قبول کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

اتنا ہی جھوٹ کافی ہے، جولان، یا مقبوضہ فلسطین اور لبنان میں دروزی عربوں کے لئے مگرمچھ کے آنسو بہانے کا یہ سلسلہ مزید بند ہونا چاہئے، کافی ہے، بس ہے۔

جھوٹ جھوٹ اور جھوٹ، یہ ہے اسرائیل۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

110